سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف تنقید، 1 گرفتار، جسمانی ریمانڈ منظور

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں عدالت نے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں گرفتار شخص کو دو روزہ ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حوالے کر دیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق سائبر کرائم ونگ نے منگل کو لاہور کے علاقے کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی سے عدنان افضل قریشی کو حراست میں لیا گیا تھا اور انھیں بدھ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

یہ وزیرِ داخلہ کی جانب سے ایسے افراد اور گروپوں کے خلاف کارروائی کے احکامات کے بعد ہونے والی پہلی گرفتاری ہے۔ حال ہی میں ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم چلانے کے شبہ میں متعدد افراد سے تفتیش کی تھی تاہم ان میں سے کسی کو باقاعدہ گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ عدنان افضل کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفعات 20 اور 24 جبکہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 419 اور 500 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

عدنان افضل قریشی کے خلاف مقدمے کے حوالے سے ایف آئی اے کے تفتیش کار رضوان ارشد نے بی بی سی کی نامہ نگار حنا سعید کو بتایا کہ ‘یہ مقدمہ پی ٹی آئی کے کسی کارکن کے خلاف نہیں ہے، وہ فوج اور چوہدری نثار کے خلاف بہت زیادہ بات کر رہا تھا۔’

ایف ائی اےتصویر کے کاپی رائٹAFP

ایف آئی اے کے حکام نے 28 ایسے اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے جنھوں نے فوج کے خلاف تضحیک آمیز مواد شائع کیا تھا

ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ آرمی اور ڈان لیکس کے حوالے سے چوہدری نثار کے بارے میں بہت نازیبا زبان کا استعمال کر رہا تھا۔ جس کے بعد یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔’

رضوان ارشد کا کہنا تھا کہ ‘گرفتاری کے بعد اب اس حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے کہ کیا یہ شخص انفرادی طور پر کام کر رہا تھا یا کسی تنظیم کے ساتھ منسلک تھا اور اس کے پیچھے کون لوگ تھے۔’

رضوان ارشد کے مطابق عدنان افضل قریشی لاہور کے حلقہ این اے 125 میں سنہ 2008 سے 2016 تک پی ٹی آئی کے چیف کوارڈینیٹر رہ چکے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کسی رکن نے عدنان افضل قریشی کے حوالے سے ایف آئی اے سے رجوع نہیں کیا۔

ایف آئی اے کے ریجنل ڈائریکٹر سائبر شاہد حسن نے نامہ نگار شمائلہ جعفری کو بتایا کہ عدنان افضل قریشی کی گرفتاری عدالت سے وارنٹ حاصل کر نے کے بعد ہی عمل میں لائی گئی۔

فیس بکتصویر کے کاپی رائٹREUTERS

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ حکومت سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن مادرپدر آزاد سوشل میڈیا بھی کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند روز سے فوج کے خلاف تضحیک آمیز مواد سوشل میڈیا پر شائع کیا جارہا تھا جس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حکام کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

اُنھوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے حکام نے 28 ایسے اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے جنھوں نے فوج کے خلاف تضحیک آمیز مواد شائع کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: