لاہور : لاہور ہائیکورٹ زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کے حکم میں کل تک توسیع کردی ۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میں نے وارنٹ کے معاملے کو ٹچ نہیں کیالاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے وارنٹس پر عملدرآمد نہیں روکا لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کیلئے فواد چوہدری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی .
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے. فواد چودھری کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔
عدالت نے فواد چوہدری کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کدھر ہیں دس بجے کا ٹائم تھایہ آپکی سنجیدگی ہے کہ درخواست گزار عدالت میں نہیں ہے وکیل فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں فیصلہ محفوظ ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیکشن 76 پڑھیں یہ تو کوئی معاملہ ہے ہی نہیں. جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اس لیے ہے کہ کوئی قانون نہیں پڑھتا بس باتیں کرتے ہیں ۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ ہر چیز کا حل قانون اور آئین میں موجود ہے اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے سیکشن 76 وارنٹس سے متعلق سیکشن پڑھا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فریقین نے پورے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے ۔ کبھی آپ اس عدالت میں آتے ہیں کبھی آپ اسلام آباد ہائیکورٹ جاتے ہیں اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ یہ سیاسی معاملہ بن چکا ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ دونوں پارٹیوں نے ہی بنایا ہے بس قانون کو فالو کرنے کی ضرورت ہے ساری قوم کو مصیبت ڈالی ہوئی ہے ۔
عدالت نے فواد چوہدری سے استفسار کیا کہ سیکیورٹی کا کیا معاملہ ہے ۔ فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ بڑا سنجیدہ ہے عمران خان اسلام آباد کی چار عدالتوں میں پیش ہوئے پانچویں میں نہیں ہوئے ایف ایٹ عدالت میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کی سو فیصد کنفرم معلومات تھیں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سسٹم میں سیکیورٹی لینے کا قانون موجود ہے سیکیورٹی لینے کا ایک پراپر پروسیجر موجود ہےعمران خان چار عدالتوں میں پیش ہوئے، لیکن ایک عدالت ایف 8 کچہری میں پیش نہیں ہوئے، فواد چوہدری نے مزید موقف اختیار کیا کہ ہم نے اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھا تھا کہ سکیورٹی خدشات ہیں جن کے باعث ایف 8 کچہری کی عدالت میں پیش نہ ہوسکے، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم کسی ایک کابھی نقصان نہیں چاہتےہم نہیں سمجھتے کہ شہر کاکوئی بھی علاقہ نوگوایریا نہیں ہونا چاہتے۔
عدالت نے. ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ انکوائری طلب ہے کہ دونوں طرف سے بدنیتی شامل تھی یانہیں۔اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ عدالت ان کو باور کرائے کہ یہ نگران حکومت پنجاب ہے۔عدالت نے. وکیل کو ہدایت کی کہ اس طرح کی کوئی بات نہ کریں صرف بتانا مقصود تھا کہ نگران حکومت کا کام نیوٹرل رہنا ہے آپ لوگوں نے جو بھی ریلی نکالنی ہو اس کا پندرہ دن پہلے پلان دیں کوئی شادی بھی کرتا ہے تو پہلے پلان کرتا ہے خدا کا واسطہ ہے سسٹم کو چلنے دیں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے عدالت میں بتایا کہ جب عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تو سیکیورٹی دی ۔
عدالت نے فواد چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں ۔ اپکو پالیسی فراہم کرتے ہیں اس پر اپلائی کریں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آیا گیا ہے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میں نے وارنٹ کے معاملے کو ٹچ نہیں کیا لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے وارنٹس پر عملدرآمد نہیں روکا ۔
عدالت نے مزید سماعت آپریشن روکنے کے حکم میں. کل تک توسیع کرتے سماعت ملتوی کردی.