امریکی دستاویز میں مودی حکومت سے متعلق اہم انکشاف

واشنگٹن: خفیہ افشاء ہونے والی دستاویزات میں بھارت کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ تمام تر امریکی سفارتی کوششوں اور دباؤ کے باوجود مودی حکومت واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان فریق بننے سے گریز کرتی رہی ۔

22 فروری کو ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈوول اور ان کے روسی ہم منصب نکولے پیٹروشیف کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دوران بھارت نے موقف اپنایا کہ وہ واشنگٹن کے دباؤ میں آکر کبھی بھی روس کی مذمت نہیں کرئے گا بلکہ اس ایشو پر وہ غیر جانبدارانہ موقف اپنانے کی پالیسی پر گامزن رہے گا۔

ایک اور خفیہ گفتگو کے دوران ڈوول نے پیٹروشیف کو کثیر جہتی مواقع پر روس کے لیے ہندوستان کی حمایت کا یقین دلایا ۔ یہ نئی دہلی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ ہندوستان کی زیر صدارت 20 گروپ کے اجلاس کے دوران جنگ شروع نہ ہو۔

ایک ہفتہ بعد نئی دہلی میں ہونے والے G-20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یوکرین ایشو پر وسیع تر عالمی چیلنجوں پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہا۔ ڈوول کی لیک ہونے والی دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ یوکرین کے بارے میں بھارت نے امریکی موقف سے ہٹ کر اپنی پالیسی بنائی۔ مودی حکومت کہتی ہے کہ وہ روس کی جنگ کی حمایت نہیں کرتی لیکن دوسری طرف اُس نے ایک طویل عرصے سے اقوام متحدہ میں ماسکو کی حمایت پر انحصار کیا ہے ۔

اس کے پاس روس کے ساتھ توانائی اور اقتصادی تعلقات برقرار رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ 17 فروری کو ڈائریکٹر آفس کے ایک جائزے کے مطابق وسطی ایشیائی ممالک امریکہ، چین اور یورپ کے بڑھتے ہوئے اختلافات کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ نیشنل انٹیلیجنس کے دستاویز میں ان ممالک کی شناخت نہیں کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: