سندھ حکومت کے ترجمان اور سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کے دعوے کی قلعی کھول دی۔
فاطمہ بھٹو نے سماجی رابطے کی سائٹ سجاول میں قائم فرضی اسکول اور اسپتال کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے سندھ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کی اور کہا کہ ذوالفقار جونیئر کے دورے کے بعد میں نے خود بلاول بھٹو کو خط لکھ کر اس جانب توجہ دلائی مگر کچھ نہ ہوا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جو اساتذہ یہاں کام کررہی ہیں کیا وہ سرکاری تنخواہیں لے رہی ہیں؟ ہمیں ان کے نام جاننے ہیں۔ علاوہ ازیں فاطمہ بھٹو نے سجاول تعلقہ اسپتال کی تصاویر بھی شیئر کیں اور بتایا کہ گزشتہ دس برس سے یہ اسپتال زیر تعمیر ہے جس کی وجہ سے حاملہ خواتین لاڑکانہ جانے پر مجبور ہیں۔
Photo that u keep tweeting is of an old 2 rooms school building that was built in 1965 & was used till 1985. Sir Shah Nawaz Bhutto Primary School with an enrolment of 78 students is functioning not very far away from this old building. Facts are facts & can’t be disputed https://t.co/sm8uGJrJIx pic.twitter.com/UA6MimzH9D
— Murtaza Wahab Siddiqui (@murtazawahab1) May 2, 2023
فاطمہ بھٹو کے ٹویٹ کے جواب میں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا کہ ’فاطمہ بھٹو جو تصاویر آپ نے لگائیں وہ پرانی ہے، یہ پرانا دو کمروں کا اسکول ہے جو 1965 میں قائم ہوا اور 1985 تک یہاں تدریس کا عمل جاری رہا‘ْ۔
انہوں نے لکھا کہ یہاں سے تھوڑے فاصلے پر سر شاہ نواز بھٹو پرائمری اسکول ہے جہاں 78 طالب علموں کی رجسٹریشن ہے اور یہ اس اسکول سے زیادہ فاصلے پر نہیں ہے۔ انہوں نے لکھا کہ آپ حقائق کو متنازع بنا کر مسخ نہیں کرسکتیں۔