مرتضیٰ وہاب نے فاطمہ بھٹو کے دعوے کی قلعی کھول دی

سندھ حکومت کے ترجمان اور سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کے دعوے کی قلعی کھول دی۔

فاطمہ بھٹو نے سماجی رابطے کی سائٹ سجاول میں قائم فرضی اسکول اور اسپتال کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے سندھ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کی اور کہا کہ ذوالفقار جونیئر کے دورے کے بعد میں نے خود بلاول بھٹو کو خط لکھ کر اس جانب توجہ دلائی مگر کچھ نہ ہوا۔

انہوں نے سوال کیا کہ جو اساتذہ یہاں کام کررہی ہیں کیا وہ سرکاری تنخواہیں لے رہی ہیں؟ ہمیں ان کے نام جاننے ہیں۔ علاوہ ازیں فاطمہ بھٹو نے سجاول تعلقہ اسپتال کی تصاویر بھی شیئر کیں اور بتایا کہ گزشتہ دس برس سے یہ اسپتال زیر تعمیر ہے جس کی وجہ سے حاملہ خواتین لاڑکانہ جانے پر مجبور ہیں۔

فاطمہ بھٹو کے ٹویٹ کے جواب میں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا کہ ’فاطمہ بھٹو جو تصاویر آپ نے لگائیں وہ پرانی ہے، یہ پرانا دو کمروں کا اسکول ہے جو 1965 میں قائم ہوا اور 1985 تک یہاں تدریس کا عمل جاری رہا‘ْ۔

انہوں نے لکھا کہ یہاں سے تھوڑے فاصلے پر سر شاہ نواز بھٹو پرائمری اسکول ہے جہاں 78 طالب علموں کی رجسٹریشن ہے اور یہ اس اسکول سے زیادہ فاصلے پر نہیں ہے۔ انہوں نے لکھا کہ آپ حقائق کو متنازع بنا کر مسخ نہیں کرسکتیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: