Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
امتیاز شیخ کاگھریلو بلوں میں گیس میٹر چارنگ پر اظہارتشویش |

امتیاز شیخ کاگھریلو بلوں میں گیس میٹر چارنگ پر اظہارتشویش

کراچی: وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا ہے کہ گیس میٹر چارجنگ میں حد سے زیادہ اضافہ تشویش ناک ہے گھریلوں صارفین کے لیے گیس کے بل کی ادائیگی انتہائی مشکل ہوچکی ہے ۔

یہ بات انہوں نے وفاقی وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک کے نام اپنے مراسلے میں کہی امتیاز شیخ نے کہا کہ اوگرا کے زیر سایہ ایس ایس جی سی ایل عوام سے میٹر کرایہ حد سے زیادہ وصول کررہی ہے گیس کے بلوں میں اضافے کا کوئی بھی اقدام عام آدمی کی معاشی مشکلات کا باعث ہوگا ۔

وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل کی کارواٸیاں معاشرے کے بڑے طبقے کے حالات زندگی کو مذید بگاڑ دے گی سندھ حکومت ، وفاق کو ریگولیٹری اداروں میں صوبوں کی نماٸندگی کے لیے متعدد بار باور کراچکی ہے جس میں ایس ایس جی سی ایل میں نمائندگی کو اجاگر کیا گیا ہے۔

وزیر توانائی نے اپنے مراسلے میں مذید کہا کہ وفاقی ریگولیٹری اداروں میں سندھ کی نمانئدگی کا فقدان افسوناک امر ہے صوبے کی گیس کی تقسیم متعلقہ کمپنی کو کرنی ہوتی ہے افسوس کے ساتھ سابقہ تمام مراسلات کا وفاق کی جانب سے آج تک کو ئی جواب نہیں دیا گیا ۔

امتیاز شیخ نے کہا کہ سندھ پاکستان میں قدرتی گیس پیدا کرنے والا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کا حصہ ملک کی کل پیداوار کا 63 فیصد ہے سندھ کی گیس پیداوار کی بنا پر آئین کا آرٹیکل 158 اس کے استعمال کے ناقابل تنسیخ حق کا تحفظ فراہم کرتا ہے آرٹیکل 158 دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کو زیادہ ملکیتی حقوق فراہم کرتا ہے آرٹیکل 158 پر عملدرآمد کا نہ ہونا صوبے میں احساس محرومی کا باعث بن رہا ہےمراسلے میں درخواست کی گئی کہ وفاقی حکومت میٹر رینٹ چارجز کے اضافے کے فیصلے پر نظرثانی کرے ۔

مراسلے میں مطالبہ کیا گیا کہ مستقبل میں گیس کی قیمتوں کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو یقینی بنایا جاۓ تاکہ عوام کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے غیرمناسب قیمتوں کے تعین کے خوف کو ختم کیا جاسکے ۔