بیجنگ : سوشل میڈیا پر عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کی ایک رپورٹ وائرل ہورہی تھی کہ چینی حکومت نے مسلمانوں پر مزید سخت پابندیاں عائد کیں جس کے تحت وہ رمضان کے روزے اور مساجد میں نماز ادا نہیں کرسکتے۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینی حکومت نے مسلمانوں کے محمد، احمد سمیت دیگر نام رکھنے پر بھی پابندی عائد کی جبکہ وہاں مساجد کو بند کردیا گیا اور مسلمانوں پر مکمل مذہبی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ طلب علموں، اساتذہ، سول سرونٹ روزہ نہیں رکھ سکیں گے اس کے علاقہ ژن ژیناگ صوبے کے تمام ہوٹلز معمول کے مطابق کھلیں گے۔
ژن ژیناگ علاقہ ہے جہاں کیمونسٹ پارٹی کی حکومت اور مسلم اقلیت میں رہتے ہیں اس وجہ سے اُن پر وزہ رکھنے کی پابندی کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ الجزیرہ نے یہ خبر 2015 کو شائع کی تھی جس وقت ژن ژیناگ میں کیمونسٹ پارٹی کی حکومت تھی۔
اسلام آباد کے چینی سفارت خانے کے قونصل جنرل لیجیان ژاؤ نے ماروی سرمدکے ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے انہیں بتایا کہ یہ خبر پرانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں یہ بتانا چاہتا ہوں مسلمانوں کو ژن ژیناگ صوبے میں روزہ رکھنے کی مکمل آزادی ہے، البتہ اگر حکومت نے پابندیاں بھی عائدکیں تو وہ کمیونسٹ پارٹی پر عائد کی گئی ہیں۔
Wasn’t this a story of 2015? I would like to clarify Muslims are free to fast in Xinjiang. Restrictions are with Communist party members, who are atheists; government officials, who shall discharge their duties; students who are with compulsory education & hard learning tasks. https://t.co/bfa1C33OlV
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) May 6, 2019