نااہلی کے خلاف ریلی کا چوتھا روز، کاروان لاہور کے لیے رواں‌ دواں

سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے والے نواز شریف قافلے کی شکل میں اپنی منزل لاہور کی جانب گامزن ہیں۔

جی ٹی روڈ ریلی کے پہلے دن (9 اگست کو) یہ قافلہ سست روی سے سفر کرتا ہوا دن بھر میں 15 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے رات کو راولپنڈی پہنچا جہاں کارکنوں سے پہلے خطاب کے بعد نواز شریف نے راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس میں قیام کیا۔

بعد ازاں 10 اگست کو 12 بجے یہ ریلی راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس سے روانہ ہوئی، پہلے روز کی نسبت دوسرے دن ریلی نے تیزی سے سفر کیا جبکہ اس دوران سابق وزیراعظم نے دینہ، سوہاوہ اور جہلم میں کارکنوں سے خطابات کیے اور بعدازاں جہلم کے ایک ہوٹل میں قیام کیا۔

دریائے جہلم کے کنارے قائم ایک ہوٹل میں رات بھر قیام کے بعد جمعہ (11 اگست) کو سابق وزیراعظم نے سفر کا دوبارہ آغاز کیا اور لالہ موسیٰ اور گجرات سے ہوتے ہوئے رات 8 بجے کے لگ بھگ گجرانوالہ پہنچے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ہونے والے شیڈول کے مطابق نواز شریف نے ہفتہ (12 اگست) کی صبح دوبارہ سے لاہور کے لیے سفر کا آغاز کیا۔

جی ٹی روڈ ریلی کا تیسرا دن

گذشتہ روز (11 اگست کو) گجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کے دوران نواز شریف نے پرتپاک استقبال کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کی جانب سے اپنی نااہلی پر بات کی اور کہا کہ ’عوام نے مجھے منتخب کر کے وزیر اعظم بنایا، دوسروں نے نکال دیا، مجھے اقتدار سے تو نکال دیا گیا لیکن عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکے، پاکستان کے مالک 20 کروڑ عوام ہیں، کل پھر مجھے لوگ وزیراعظم بنا دیں گے لیکن میرا مقصد وزیراعظم بننا نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں جب سے پیدا ہوا ہوں پاکستان کا وفادار ہوں، دو بار میری حکومت توڑی گئی، تیسری بار مدت پوری نہیں کرنے دی گئی، پچھلے 70 سال سے پاکستان کی یہی تاریخ رہی ہے، اب عوام کو حساب لینا ہوگا، عوام عہد کریں کہ پاکستان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونے دیں گے۔‘

نواز شریف نے گجرات میں ریلی میں شامل ایلیٹ فورس کی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے9 سالہ بچے کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے اس کارکن کے گھر خود تعزیت کرنے جاؤں گا اور اس کے خاندان کی ہرممکن مدد کریں گے۔‘

ریلی کا دوسرا دن

10 اگست کو جہلم میں کارکنوں سے خطاب کے دوران نواز شریف نے پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’5 ججز نے کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا، کروڑوں عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا دامن صاف ہے، مجھ پر کرپشن کا ایک بھی دھبہ نہیں، ججز نے بھی تسلیم کیا کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی’.

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ ‘مجھے کیوں نکالا گیا، کیا اس لیے کہ ملک ترقی کی منازل طے کر رہا تھا؟ کیا یہ سلوک آپ کو برداشت ہے؟‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’2013 میں جب میں جہلم آیا تھا تو پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی تھی، ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا اور بدحالی کا شکار تھا، بے روزگاری عروج پر تھی، میں نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جائیں گے اور آج وہ وعدہ پورا ہورہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے دن رات کام کر کے ملک کے حالات کو سنبھالا، آج لوڈشیڈنگ بڑی حد تک ختم ہوچکی ہے آئندہ سال مکمل طور پر ختم ہوجائے گی، ملک میں امن قائم ہوچکا ہے اور کراچی کی روشیاں واپس آچکی ہے، ہم نے بلوچستان میں امن کے لیے مخلوط حکومت بنائی اور کئی پارٹیوں کو قومی دھارے میں لائے، جبکہ آج ملک میں کراچی سے پشاور تک موٹرویز بن رہی ہیں۔‘

جی ٹی روڈ ریلی کا پہلا دن

9 اگست کی شب راولپنڈی کے کمیٹی چوک آمد پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘کروڑوں لوگ وزیراعظم منتخب کرتے ہیں اور چند لوگ ختم کردیتے ہیں، مجھے تیسری بار حکومت سے نکالا گیا، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا نواز شریف نے قومی خزانہ لوٹا، اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کر دیا گیا، ہمیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے؟ کیا یہ آپ کے ووٹ کی توہین نہیں؟ عوام نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ قبول نہیں کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا ملک میں کبھی ووٹوں کی عزت کی جائے گی؟ نواز شریف نے کبھی کک بیک اور کمیشن نہیں لیا لیکن اس کے باوجود پہلی بار گھر بھیجا گیا اور دوسری مرتبہ ہتھکڑی لگادی گئیں، ملک میں 70 برسوں سے کسی وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی، مجھے حکومت کا لالچ نہیں لیکن عوام کی مینڈیٹ کی توہین نہیں ہونے دینی۔‘

ریلی کی سیکیورٹی اور انتظامات

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کی ریلی کے پیش نظر گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

ریلی کی حفاظت کے لیے پولیس کی بھاری نفری مختلف مقامات پر تعینات ہے۔

ہنگامی صورتحال میں ریلی کے شرکاء کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کا موبائل ہیلتھ یونٹ بھی خصوصی طور پر قائم کیا گیا ہے، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم موجود رہے گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔

مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد وہ 6 اگست کو اسلام آباد پہنچے جہاں سے اب وہ ریلی کی صورت لاہور کی جانب رواں دواں ہیں۔

انٹیلی جنس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اس ریلی کو اسلام آباد سے لاہور پہنچنے میں 4 سے 6 دن لگ سکتے ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں: