اسلام آباد: قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ سے متعلق بل پیش کردیا گیا جس میں توہین پارلیمنٹ پر 6 ماہ قید اور جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔
اجلاس میں بل کی تحریک رانا محمد قاسم نون نے پیش کی۔رانا محمد قاسم نون نے کہا کہ جتنی تضحیک، جتنی بے توقیری اس ایوان کی ہوئی ، اس کی آج تک مثال نہیں ملتی، جب ہم اسے اداروں کی ماں کہتے ہیں تو ہمیں اداروں کی روایات کا بھی خیال رکھنا ہے، پارلیمان کی بالادستی ہے، کہنے کی حد تک تو ہے لیکن عملی طور پر نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین کے تحفظ، آئین اور پارلیمنٹ کے دفاع کا حلف اٹھایا ہے ۔جس کا جو دل چاہتا ہے وہ پارلیمان کو رگڑ دیتا ہے، ہمارا میڈیا ٹرائل ہوتا ہے، بدنیتی پر مبنی مہم چلائی جاتی ہیں، اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم کہتے ہیں کہ توہین پارلیمنٹ کا قانون بننا چاہیے کیونکہ اس پارلیمان کی عزت ہوگی تو ہی آئینی اداروں کی عزت ہوگی۔ سپیکر نے وزیر برائے پارلیمانی امور شہادت اعوان سے پوچھا کہ کیا وہ اس بل کی مخالفت کریں گے تو انہوں نے کہا کہ قاسم نون نے بہت اچھا بل متعارف کرایا۔
قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے بل کو کمیٹی میں بھیجنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ہماری، اس ایوان کی عزت کا مسئلہ ہے اور اس کو کس وجہ سے کمیٹی میں بھیجیں، جب ہم پر حملہ ہونا ہوتا ہے تو ایک جج تلوار پکڑ کر سب کے سر قلم کر دیتا ہے اور جب ہماری باری آتی ہے اور ہماری عزت کا مسئلہ ہوتا ہے تو ہم خود ہی کمیٹیوں کو تلاش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اس معاملے پر تمام روایات کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، اس معاملے کو کمیٹی کو بھجوایا جائے ۔ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کب تک ملک کا نقصان ہوتا رہے گا اور ہم مٹی ڈالتے رہیں گے، بھٹو کو پھانسی ہوگئی تو کہا گیا مٹی پاؤ آگے چلیں، نواز شریف تاحیات نااہل ہوگیا اور کہا گیا مٹی پاؤ آگے چلیں، اس ہاؤس سے اداروں کو روشنی ملتی ہے مگر پھر اس ہاؤس کی عزت و تقدس کیوں پامال ہوتا ہے، کبھی ہمیں بندوق والے اور کبھی ہتھوڑے والے پکڑ لیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کسٹوڈین سٹینڈ نہیں لے گا تو کون لے گا؟ کیسے تقدس بحال ہوگا۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تحقیر پارلیمنٹ سے متعلق بہت پہلے قانون سازی کرنی چاہیے تھی، قانون کو منظور کرنے یا مسترد کرنے کا اختیار اس ایوان کے پاس ہے اور اگر ادارے ایک دوسرے کے اختیار میں مداخلت کریں گے تو گڑبڑ ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی میں چیزیں مزید بہتر ہوتی ہیں۔بعد ازاں توہین پارلیمنٹ بل 2023 ءایوان میں متعارف کرا دیا گیا۔
اسپیکر نے بل پیش کرنے کی تحریک منظوری کیلئے ایوان میں پیش کی اور ایوان نے بل پیش کرنے کی اجازت دے دی۔توہین پارلیمنٹ بل 2023 رانا قاسم نون نے نجی بل کی صورت میں پیش کیا۔
اسپیکر نے بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو مزید غور کیلئے بھیج دیا اورکہا کہ کمیٹی 7 دن کے اندر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔ بل چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق رانا قاسم نون نے تیار کیا ۔مجوزہ بل کے تحت توہین پارلیمنٹ پر مختلف سزائیں تجویز کی گئی ہیں اور ایوان کی توہین پر 6 ماہ قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔
بل میں تجویز دی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کی توہین پر کسی بھی حکومتی یا ریاستی عہدیدار کو طلب کیا جا سکے گا اور 24 رکنی پارلیمانی کنٹمپٹ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی۔
اس حوالے سے تجویز دی گئی ہے کہ کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے 50، 50 فیصد اراکین کو شامل کیا جائے گا اور توہین کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر سپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرے گی۔