شہر قائد میں گزشتہ شب یعنی 13 اگست کی رات بارہ بجتے ہیں یوم آزادی کا جشن زور دار طریقے سے منایا گیا۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بارہ بجنے سے دس منٹ پہلے ہی ہوائی فائرنگ اور آتشبازی کا سلسلہ شروع ہوا جو اگلے آدھے گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اس دوران شہر میں چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے بھی فائرنگ کی گئی۔
شہر کے مختلف علاقوں میں اس دوران اندھی گولیاں لگنے سے بچوں سمیت 85 افراد زخمی ہوئے جبکہ موٹر سائیکل سوار لڑکا اور کار سوار خاتون گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوئیں۔
شہر میں ہوائی فائرنگ کے واقعات نے ایک بار پھر سے خوشی کی گھڑی کو کئی خاندانوں کے لیے غم میں بدل دیا ، شہر کے مختلف علاقوں میں انددھا دھند ہوائی فائرنگ کا عملی ثبوت اتوار کی شب رات 12 بجتے ہی جشن آزادی کا جشن منانے کے موقع پر دیکھنے میں آیا ، شہر میں عام دنوں میں بھی مختلف علاقوں میں نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیاں لگنے سے شہریوں کے زخمی ہونے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی کسی صورت تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
کراچی پولیس ریکارڈ کے مطابق جشن آزادی نائٹ کے موقع پر شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں مجموعی طور 79 افراد نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جس میں 25 زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے سول ، 25 جناح اور سب سے زیادہ 29 افراد کو عباسی شہید اسپتال لایا گیا۔
جشن آزادی کے موقع پر شہر بھر میں اسلحے کے بے دریغ استعال اور اس کے نتیجے میں خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق ہونے اور 79 افراد کے زخمی ہونے کے واقعات نے پولیس کا کارکردگی کا پول کھول دیا۔
شہر میں نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے کے واقعات میں بڑی تعداد میں شہریوں کے زخمی ہونے کے واقعات پر شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ہوائی فائرنگ پر تو ویسے ہی پابندی ہے چاہئے وہ لائسنس یافتہ اسلحے سے ہی کیوں نہ کی جائے تاہم اس بات کا تعین کون کریگا کہ شہر میں غیر قانونی اسلحے کی بھرمار ہے یا جو بھی فائرنگ کی گئی اس میں لائسنس یافتہ اسلحہ استعمال کیا گیا۔
ایک جانب پولیس کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں محاصرے کر کے سرچ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاش لی جاتی ہے اور پولیس کی سرچ آپریشن کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جاتی ہیں جس میں وہ شہریوں کے گھروں میں الماریوں سمیت دیگر مقامات کی چیکنگ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں تو دوسری جانب شہر میں ہوائی فائرنگ کے دوران اسلحے کا بے دریغ استعمال بھی انتہائی حیران کن بات ہے ۔