کراچی کے تعمیراتی گروپس اور بلڈرز سے بھتہ لینے کے الزام میں گرفتار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے انسپکٹر ضیاء الرحمٰن عرف ضیاء کالا نے حساس اداروں کی تفتیش کے دوران اہم انکشافات کیے ہیں۔
پریڈی تھانے میں درج مقدمے میں ایس آئی یو نے عدالت سے ملزم کا 2 دن کا ریمانڈ حاصل کیا ہے۔
ملزم سے 2 حساس اداروں نے بھی تفتیش کی ہے جس میں ملزم نے اہم تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ملزم نے ایس بی سی اے میں ایک منظم ترین ’سسٹم‘ کی نشاندہی کی ہے جس کے تحت آرائیں نامی شخص کے توسط سے یومیہ کروڑوں روپے بھتہ جمع کیا جاتا تھا اور رقوم باقاعدہ گنتی کے بعد تھیلوں میں بھر کر ’منزل‘ پر پہنچائی جاتی تھیں۔
ملزم کے مطابق کراچی کے بہت کم ملازمین سسٹم سے جڑے ہیں، ایک منصوبہ بندی کے تحت میر پور خاص اور سندھ کے دیگر شہروں سے 200 سے زائد ملازمین کو کراچی آفس ٹرانسفر کر کے ان سے ’سسٹم‘ چلایا جا رہا ہے۔
امت اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضیا کالا نے انکشاف کیا کہ وہ سیاسی لوگوں کو بھی ماہانہ کروڑوں روپے دیتا تھا۔ ان میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے عہدیدار شامل ہیں۔ جبکہ وہ لندن رہنماؤں کو بھی بھتے میں سے حصہ دیتا تھا۔
پولیس کے مطابق ضیا کالا عزیز آباد کے علاقے یاسین آباد گلشن شمیم کا رہائشی ہے جو متحدہ قومی موومنٹ کے عروج کے دنوں میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں قلی کے طور پر بھرتی ہوا جو بعد ازاں ترقی کرتے ہوئے انسپکٹر کے عہدے پر جا پہنچا۔
پولیس کے مطابق اس مقدمے کے علاوہ ملزم اور اس کے ساتھیوں پر ایس بی سی اے میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیوں اور کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات کی تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔