سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں صحابی رسول حضرت عمر کی شان میں گستاخی کرنے والے معلون کو پولیس نے گرفتار کرکے توہین صحابہ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
ایک روز قبل انٹرنیٹ پر حضرت عمر کی توہین کے حوالے سے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کو دیکھنے والوں کے جذبات کو نہ صرف ٹھیس پہنچی بلکہ وہ بہت زیادہ رنجیدہ اور انتقامی کیفیت میں بھی مبتلا ہوئے تاہم شہریوں نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہی ایکشن کا مطالبہ کیا۔
شہریوں کے مطالبے اور عوامی دباؤ کے باعث پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کی اور پھر اُسے حیدرآباد سے گرفتار کرکے توہین صحابہ و اہلبیت قانون کے تحت مقدمہ درج کرلیا جس کی کم سے کم قید کی سزا عمر قید ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار مرکزی ملزم کی شناخت زوہیب تھیبو کے نام سے ہوئی ہے۔
پولیس نے ذرائع نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی سوشل میڈیا ویڈیو موجود ہے جس کے بیک گراؤنڈ میں بھی اس کی آواز ہے اور ابتدائی تفتیش میں ملزم نے موجودگی اعتراف بھی کیا ہے جبکہ اُس نے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔ جو روپوش ہوگئے ہیں۔
ذرائع نیوز کے انویسٹی گیشن کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو نو ربیع الاول کی شب بنائی گئی تھی اور اس کو صرف اپنی کمیونٹی میں دکھانے کے لیے وائرل کیا گیا تاہم انجانے میں ویڈیو باہر نکل گئی جس کے بعد اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
شیعہ کمیونٹی کا مؤقف
انٹرنیٹ پر جب یہ ویڈیو وائرل ہوئی تو شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نامور افراد نے اس پر وضاحت پیش کی اور دعویٰ کیا کہ عمر بن خطاب نہیں بلکہ عمر بن سعد کی بات ہورہی ہے۔ شیعہ تاریخ اور تعلیمات کے حساب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ عمر بن سعد حضرت حسین کے قتل میں ملوث تھے۔
دوسری جانب اہل سنت و اہلحدیث اکابرین کا کہنا ہے کہ اہل تشیع حضرات نے چوری سامنے آنے پر ایک بار پھر سے تقیہ کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ بچ سکیں مگر اب قانون حرکت میں آئے گا اور نبی و صحابہ کے چاہنے والے اس کیس کی بھرپور پیروی کریں گے تاکہ ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حیدرآباد اور کراچی میں آج مذہبی جماعتوں نے ریلیاں نکالنے کا بھی اعلان کیا ہے۔