نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار کی تنخواہ سے متعلق گورنر اسٹیٹ بینک کا بڑا انکشاف

کراچی:  قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گورنر نے اس بات کا انکشاف کیا کہ معطل و مفرور ایس ایس پی کی  تنخواہ اکاؤنٹس میں جارہی ہے تاہم وہ رقم نکال نہیں سکتے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس میاں ثاقب کی سربراہی میں بننے والے تین رکنی بینچ نے نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے چیف جسٹس کے استفسار پر جواب دیا کہ ان کیمرہ بریفننگ کے لیے تیار ہوں اور تمام تر شواہد میرے پاس موجود ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے گورنر اسٹیٹ بینک کو مخاطب کیا اور اُن سے استفسار کیا کہ راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس سیل کردیے گئے؟ جس پر انہوں نے ہاں میں جواب دیا۔

مفرور ایس ایس پی کی تنخواہ سے متعلق جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ راؤ انوار کی تنخواہ آرہی ہے، اس کا جواب دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے سربراہ نے انکشاف کیا کہ محکمہ پولیس کی جانب سے اُن کی تنخواہ تاحال جاری ہے مگر وہ اکاؤنٹ سیل ہونے کی وجہ سے نکال نہیں سکتے،

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر راؤ انوار کو کسی ادارے یا بااثر شخصیت نے پناہ فراہم کی تو اُس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ایس ایس پی کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوجائیں تو انہیں عدالت مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔

قبل ازیں دو روز پہلے ہونے والی سماعت پراے ڈی خواجہ نے عدالت سے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مہلت طلب کرتے ہوئے عدالت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ آئندہ سماعت پر ملزم کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت ہوسکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: