اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کی عدالت میں فیصل رضا عابدی کے خلاف اعلی عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹ نے اپنے دفاع میں بیان قلم بند کرایا۔
فیصل رضا عابدی نے عدالت میں جمع کرائے گئے بیان میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لئے میں پیش پیش تھا، 12 مئی 2007 کو میرے 17 ساتھی بھی شہید ہوئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئینِ پاکستان کے تحت ساری عدالتوں کے حکم ناموں کا احترام کرتا ہوں مگر سپریم جوڈیشل کونسل نے مجھے اختیار دیا ہے کہ کوئی بھی کورٹس آئین کی خلاف ورزی کرے تو اُس پر تنقید کرنا میرا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو سابق چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کئے ہیں، ساری زندگی آئینِ پاکستان اور ملک کا دفاع کیا آئندہ بھی کروں گا، میں نے کبھی کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی، عدالت یا ججز کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
https://zaraye.com/faisal-raza-abidi-problem-solve/
عدالت میں بیان جمع ہونے کے بعد جرح مکمل کرلی گئی، مقدمے کی سماعت کرنے والے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ایک ٹی وی چینل پر فیصل رضا عابدی نے بیان دیا تھا جسے سابق چیف جسٹس نے توہین عدالت قرار دیتے ہوئے نوٹس لیا تھا، بعد ازاں اُن کے خلاف مقدمہ درج ہوا اور انہیں کئی دنوں تک حراست میں بھی رکھا گیا البتہ پھر انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔