کراچی سفید پوش کے لیے کسی جہنم سے کم نہیں… تحریر محبوب احمد چشتی
غریب اصل مقامی سفید پوش کے لیئے شہر قائد کسی جہنم سے کم نہیں لاک ڈائو ن کیوجہ سے شہری ذہنی دباؤ کا شکار ہوکر شدید بیمارمرنے کے قریب پہونچ گیا
بدترین لوڈشیڈنگ ،شدید گرمیوں میں جاری عوام بدحال ،گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی صوبائی وفاقی حکومتوں خواب غفلت کا شکار
تبدیلی اور روٹی کپڑا مکان دور دور تک نظروں سے غائب کراچی کا شہری ہرسیاسی ومذہبی جماعتوں سے مایوس ہوچکا
شہرمیں اصل قیادت کا شدید فقدان ،پانی کو ترستے ہوئے شہر ی ، شدید مہنگائی ،کوروناسے نہیں ذہنی دباؤ سے لوگ زیادہ مررہے ہیں
کراچی : (تجزیہ:سید محبوب ا حمدچشتی )شہر قائد کے مقامی ومستقل شہریوں کو بدترین اذیتیں ،تکالیف ،نوکریوں ، اور بنیادی حقوق سے مسلسل محرومی کے ساتھ بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ، لوڈشیڈنگ مسلط کرکے انکی غیرت کا امتحان لیا جارہا ہے لیکن سلام اہلیان کی مقامی غریب عوام کو جو شدید گرمی اور مالی مفادات سے مزین لاک ڈاؤن میں بھی اس لوڈشیڈنگ ہونے کے بعدبھی لمبے بلز ادا کرکے (گناہ کررہے ہیں ) ظلم برداشت کرنا گناہ ہوتاہے لیکن سوئی ہوئی خواب غفلت میں مبتلا اہلیان کراچی کی مقامی غریب عوام کہ ظلم کے آگے اپنا ماتھا ٹیکنے کی عادی ہوچکی۔
ایم کیوایم پاکستان عوامی مینڈیٹ کو سمجھنے کی کوشش نہیں کررہی ہے بدترین اختلافات منسقم قومی موومنٹ زمینی حقائق سے بہت دور کھڑی نظرارہی ہے تبدیلی اور روٹی کپڑا مکان دور دور تک نظروں سے غائب کراچی کا شہری ہرسیاسی ومذہبی جماعتوں سے مایوس ہوچکاہے ہر سلگتے مسائل پر صرف بیانات کا سلسلہ جاری ہے بدترین لوڈشیڈنگ شدید گرمی پر اہلیاں کراچی کی غریب عوام کا بہت برا حال ہوچکا ہے دوسری جانب یہاں اہلیان کراچی کے ان اصل غریب مقامی شہریوں پر زیادہ افسوس ہوتا ہے کہ جو یہ کہتا ہے کہ صاحب دووقت کی روٹی کی جدوجہد کریں یا انقلاب لائیں یعنی ذہنی طور پر کراچی کا اصل مقامی غریب متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا ذہنی طو ر ذہنی معذور ہوچکا ہے جسکو اپنے بنیادی حقوق حاصل کرنے کے لئیے بھی بھیک مانگنی پڑرہی ہے یعنی حق اور بھیک کی تمیز جس قوم سے ختم ہوجائے تباہی اسکا مقدر بن جاتی ہے۔
کراچی میں غیرمقامی لوگوں کا سمندر مقامی شہریوں کیلیئے کسی عذاب سے کم نہیں ہے کیونکہ ہرشہرسے آئے ہوئے یہ ہمارے بھائی انتہائی کم درجے سے بھی کم میں بھی کم سے کم وسائل میں کنڈے ڈال بجلی بھی حاصل کرلیتا ہے جسکا نقصان اس اصل مقامی برسوں سے رہنے والے اور بل ادا کرنے والے شہری کو ہوتا ہے لیکن یہاں کے الیکڑک کے بہادورں کو سلام کیونکہ آج تک آپریشن لولی پوپ کے نام پر شہرقائد کے غیرقانونی کنڈوں سے مزین ان جنتی علاقوں سے کنڈے ہٹائے نہیں جاسکے اور یوں بڑی بڑی کچی آبادیاں ،گوٹھ،مضافاتی علاقوں میں کنڈے ختم نہیں ہوسکے ہیں شہرقائد کی کوئی سیاسی خانقاہیں اس قابل نہیں ہے کہ کراچی کے اصل مقامی غریب متوسط طبقے کو بنیادی حق دلواسکیں چائے کی پیالی میں طوفان تو لا سکتی ہیں یہ منقسم ،منتشر انفرادی سوچوں کی عکاسی کرتی کراچی کی نمائندگی کرنے کی دعوی دار ہر سیاسی ومذہبی جماعتیں اپنے ٹھنڈے کمروں میں براجمان ہوکر غریب عوام کے سلگتے مسائل ڈسکس کرتے ہیں وجہ صرف یہ ہے کہ اشرافیہ پر مشتمل یہ ہم پرمسلط کردہ ارباب اختیار یہ بات اچھی طرح جان جان چکے ہیں کہ شہر قائد کی عوام پر جتنا ظلم کروگے یہ ظلم کرنے والے ہربنیادی حقوق دینے والے ادارے کی چوکھٹ پر اپنا ماتھا ٹیکتی رہی گی۔
شہرقائد کو برباد کرنے کی کس پالیسی پر یہ سب کھیل جاری ہے اہلیان کراچی اپنی ذہنی معذوری کو اپنی ہمت سے شکست دے اور اپنے بنیادی حقوق بھکاریوں کی طرح نہیں مانگیں کے الیکٹرک میں کوئی تو خاندانی مسیحا ہوگا جو بل ادا کرنے والے صارفیں کو ریلیف فراہم کرسکے یا پھر سوئی ہوئی قوم سے خواب غفلت میں مبتلا شہرقائد پھر کسی انقلاب کی توقع کرتارہے شہرقائد میں معاشی دہشت گردی سمیت لوڈشیڈنگ سے کتنے بزرگ ،معذور افراد۔ مریض،حاملہ خواتین،معصوم بچے ہر روز اس دنیا سے کوچ کرجاتے ہیں لیکن شہرقائد کی اس عوام کو سلام ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ ظلم سہنے کا نشہ کرکے کسی اگلے دن کی فکرکرتے ہیں شہرقائد کے ساتھ تجربات کا تکلیف دینے والا سلسلہ جاری ہے لیکن شہرکراچی کے عوام کو اپنے حقوق کو لینے کے لیئے چاروں طرف دیکھنے کے بحائے ایک طرف نگاہ مرکوز کرکے اپنے بنیادی حقوق حاصل کرنے ہونے ہونگے فی الحال یہاں ایم کیوایم کیوایم پاکستان ،ڈاکٹر فاروق ستار ،سید مصطفی کمال ،داکٹرسلیم حید ر، آفاق احمد،جبتک سیاست کررہے ہیں ان مسائل پر ایک پلیٹ فارم پر اپنی سیاسی انا کے خول سے باہر آکرعوام کے وسیع تر مفاد میں ایک ساتھ کھڑے ہوجائیں تاکہ جب تک کوئی حقیقی سیاسی قیادت سامنے نہیں آتی ہے۔
آپ اہلیان کراچی کے غریب عوام کے کچھ تو آنسو خشک کردیں کیونکہ شہرکراچی کی کوئی سیاسی ومذہبی جماعتیں غریب عوام کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلوانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں الزامات لگانے میں ان سب کا کوئی جواب نہیں ہے ایک دوسرے پرالزامات لگاکراگر سیاست کرنی ہے ہے تو غریب عوام کو کس طرح اس لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلوائینگے شہرمیں اصل قیادت کا شدید فقدان ،پانی کو ترستے ہوئے شہر ی ، شدید مہنگائی ،کوروناسے نہیں ذہنی دباؤ سے لوگ زیادہ مررہے ہیں یہ ان سب کو سوچنا ہوہوگا مزید تجربات اس شہر کو برباد کردینگے ۔