اسلام آباد :اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان کوخط لکھ دیا۔ پانچ صفحات پر مشتمل خط میں آئین کے آرٹیکل 73کابھی حوالہ دیاگیاہے۔
راجہ پرویز اشرف نے خط میں 3 رکنی بینچ کے فیصلے پرتحفظات کااظہار کیا۔سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے متن میں کہاگیاہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے آپ کوخط لکھ رہاہوں،3رکنی بینچ کے احکامات پرتشویش ہے،3رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے اقدامات کونظراندازکیا،اخراجات کی منظوری قومی اسمبلی کا اختیار ہے،پارلیمنٹ کو اس کے آئینی وختیار سے محروم نہیں کیا جا سکتا،3رکنی بینچ کاقومی اسمبلی کااستحقاق،آئینی عمل نظراندازکرناافسوسناک ہے۔
خط میں انہوں لکھاکہ سیا سی معاملات سیاسی جماعتوں کوحل کرنے دیں،پارلیمان عدلیہ کی آزادی اورخودمختاری پریقین رکھتی ہے،پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیارکااحترام کیاجائے،اداروں کواپنی حدودسے تجاوزنہیں کرناچاہئے،عوام نے جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں،باربارفنڈز جاری کرنے کے احکامات محاذآرائی کاسبب بن رہے ہیں۔
ا سپیکر نے سپریم کورٹ کے بعض حالیہ فیصلوں کو قومی اسمبلی کے آئینی اختیارات میں مداخلت کے مترادف قرار دیدیا۔خط کی کاپی اٹار نی جنرل اوررجسٹرار کے دفترکوبھی ارسال کردی گئی۔
قبل ازیں سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ راجہ پرویز اشرف نے ایوان کی منظوری سے چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط لکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ملک ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے ،پارلیمان میں سپریم کورٹ کے حوالے سے تقاریر ہوئیں، قرارداد بھی پیش کی جا چکی ، تمام ممبران پارلیمان کے جذبات و خیالات پر مشتمل خط تحریر کرنا چاہتا ہوں۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے ثالثی کرانا، ضامن بننا اور پنچایت لگاناسپریم کورٹ کا کام نہیں، ان کا کام قانون کے مطابق فیصلے دینا ہے، انصاف کے ترازوکے پلڑے برابرنہیں،ہمارا موقف درست ثابت ہورہاہے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو ، میاں افتخار، خالد مقبول صدیقی، آفتاب شیرپاؤ، خالد مگسی، آغا حسن بلوچ، چودھری سالک حسین، طارق بشیرچیمہ، ساجد میر، حافظ عبدالکریم، مریم اورنگزیب، اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنااللہ، قمر زمان کائرہ، ایاز صادق ، اسحاق ڈار و دیگر رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا الیکشن ایک ساتھ یاکب ہونے ہیں؟ اس بات کافیصلہ پارلیمنٹ کریگی، بات چیت کادروزاہ بند نہیں کرنا، پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے پارلیمنٹری کمیٹی کا فورم استعمال کیا جائے گا،کسی کی ضد،انااورخواہشات کے مطابق فیصلے نہیں ہوسکتے،پارلیمان خودمختارہے،کسی کے ثالثی کے حکم کونہیں مانیں گے، پنجاب میں الیکشن کیلئے فنڈز کے اجرا کےحوالے سےپارلیمنٹ فیصلہ دے چکی ، پارلیمنٹ کا فیصلہ مقدم ہے، سب کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔
اجلاس نے دہشتگردی کے خاتمے اور ملکی دفاع وسلامتی کیلئے برسرپیکار افواج کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیاگیا اور خاص طورپر سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پیدا ہونے والے امور پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کرانا بنیادی نکات ہیں، جو بھی حکمت عملی طے جائے گی، ان کی بنیاد یہی دونکات ہوں گے۔
اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور درپیش صورتحال میں تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کیا،اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس آبزرویشن پر بھی افسوس کا اظہار کیاگیا کہ وزیراعظم ایوان کی اکثریت اور اعتماد کھوچکے ہیں، یہ آبزوریشن پارلیمان اور وزیراعظم کی توہین کے مترادف اور قابل مذمت ہیں، سپریم کورٹ پارلیمان اور ایوان کی رائے کا احترام کرے۔
اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ سے متعلق سامنے آنے والی آڈیوز پر بھی غور کیا اور ان میں سامنے آنے والی گفتگو کے نکات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔
اجلاس نے قرار دیا کہ ان آڈیوز نے اس تاثر کو مزید تقویت دی ہے کہ فیصلے آئین کے مطابق نہیں بلکہ ذاتی عناد، پسند وناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہیں،اجلاس نے آڈیوز کےاندر ملک میں مارشل لالگائے جانے کی غیرجمہوری سوچ کی بھی شدید مذمت کی اور کہا ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم پہلے ہی 25 اپریل کو منظرعام پرآنے والی آڈیو کو تسلیم کرچکے ہیں جس کے بعدکوئی شک نہیں رہتا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ایک منتخب وزیراعظم اور منتخب جمہوری اتحادی آئینی حکومت کیخلاف سازش کے مرتکب ہوئے ہیں،ایک منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کی جعلی،غیرآئینی وغیرقانونی کارروائی کے ذریعے عہدے سے ہٹانا ایک سنگین اورناقابل معافی جرم ہے
اجلاس نے قرار دیا کہ اِن آڈیوز کے سامنے آنے کے بعد تین اور آٹھ رکنی بینچ کے متنازعہ فیصلوں کے پس پردہ اصل عوامل مزید واضح ہوکر سامنے آچکے ہیں، اس ضمن میں پارلیمان کی قراردادوں پر عملدرآمد کیاجائے۔وزیراعظم نےخطاب کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ کا فیصلہ پارلیمان نے قبول نہیں کیا، آج بھی حکومت اور پارلیمان تین چار کا فیصلہ آئینی و قانونی سمجھتی ہے اور3/2 یا پانچ دو کا فیصلہ غلط اور غیر آئینی و غیر قانونی ہےلیکن سپریم کورٹ تین رکنی بینچ کیساتھ معاملات آگے لے جانا چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق انتخابات پر سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کیلئے پارلیمان کا فورم استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، پارلیمانی پارٹی کےمطابق مذاکرات کیلئے کسی ادارے کی ثالثی قبول نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا تمام اتحادی جماعتیں حکومت کیساتھ ہیں، جمہوریت کیلئے ہر قربانی دینے کوتیار ہیں۔وزیراعظم نے تمام لیگی ارکان اسمبلی کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کردی۔
دریں اثناء وفاقی کابینہ نے پنجاب میں انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے کامعاملہ ایک بار پھر پارلیمنٹ کوبھجوادیا ۔
وفاقی کابینہ کااجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت وزیراعظم ہائوس میں ہواجس میں ملک میں امن وامان کی صورتحال اور معاشی معاملات کا تفصیلی جائزہ لیاگیا ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نےاتحادیوں کیساتھ ہونے والے اجلاس کے تمام فیصلوں کی بھی توثیق کی اور کہا پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔