مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کی جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر نگہت فاطمہ نے شہر بھر میں ڈاکووں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ا فراد کے لواحقین سے انکی رہائشگاہ پر تعزیت کی جبکہ جاں بحق ا شخاض کیلئے مغفرت کی دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ شہر قائد کو جرائم کی محفوظ آماجگاہ بنادیا گیا ہے جہاں ملک بھر سے پیشہ ور مجرموں اور کرائم میں مطلوب افراد کو نہ صرف بغیر کسی ریکارڈ کے لاکر بسا دیا گیا ہے بلکہ سیکڑوں کی تعداد میں غیر قانونی بستیاں آباد کرکے بنیادی سہولیات تک مہیا کردی گئی ہیں جسکی مکمل سر پرستی حکومتی سطح پر جارہی ہے جسے روکا نہ گیا تو صورتحال بدسے بد تر ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران 30سے زائد معصوم شہریوں کو دوران ڈاکیتی ہلاکت اور رہزنی و موبائل چھننے کی سیکڑوں وارادتیں اس بات کا ثبوت ہے کہ ملزمان اپنے آپ کو قانون سے بالا تر اور مضبوط سمجھتے ہیں جو بنا کسی خوف و خطر جب، جسے، جہاں چاہتے ہیں اسکی نقدی، موبائل،قیمتی اشیاء اور معمولی مذاحمت پر کسی کی بھی جان لینے سے دریغ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انتظامی امور کی درست انجام دہی اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے مقامی پولیس و انتظامیہ کا نہ صرف مسلم قانون ہے بلکہ اس پر سختی سے عمل درآمد بھی کیا جاتاہے لیکن شہر قائد کی بدقسمی ہے جہاں منصف، پولیس، انتظامیہ حد تک کے چور بھی غیر مقامی ہے، جو شہر میں بڑھتے مسائل اور جرائم کی شرح میں تیزی سے ہونے والے اضافے کی وجہ ہے جب تک انتظامی امور اور پولیس میں مقامی افرادکو تعینات نہیں کیا جاتا شہر کی صورتحال بہتر ہونا ممکن نہیں۔
نگہت فاطمہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ شہر میں بڑھتے جرائم کی روک تھام کیلئے پولیس کے ادارے میں مقامی افراد کی تعیناتی کو یقینی بنانے کیلئے کراچی کی ڈومیسائل پر لوگوں کو بھرتیا ں کرکے شہرکے لوگوں کی جان و مال کو محفوظ بنایا جائے۔