اے پی ایم ایس او عظیم احمد طارق کا نظریہ، ایم کیو ایم پاکستان کی صورت میں زندہ ہے، امین الحق

کراچی :آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے زیر انتظام مرکز بہاردآباد میں ذمہ داران کا اجلاس منعقد کیا گیا۔

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی کنوینر و رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن، رکن رابطہ کمیٹی ووفاقی وزیر برائے آئی ٹی سید امین الحق اور رکن رابطہ کمیٹی ورکن قومی اسمبلی محمد ابوبکر نے بھی شرکت کی۔

اجلاس سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ نوجوان طبقہ کسی بھی ملک کے لیئے اہم ستون کا درجہ رکھتا ہے۔

نوجوانی کا یہ وقت خود پر نظر ڈالنے کا ہے اپنی غلطیوں کو درست کر کے اپنے اپر سرمایہ کاری کریں۔

عہدوں کی لالچ رکھنے والوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی جو خود پر محنت کرکے مخلصی کے ساتھ کھڑا رہتا ہے عہدے اور ذمہ داری خود انکے پیچھے ہوتی ہے ۔

اے پی ایم ایس او نے تعلیمی اداروں میں طلبہ طالبات کی فلاح و بہبود کے لیئے جو کام کیئے وہ آج تک کسی سیاسی جماعت کی طلبہ تنظیم نے نہیں کیئے۔

کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں نصابی اور غیر نصابی صحت مند سرگرمیوں کا انعقاد کر کے ثابت کیا کے اے پی ایم ایس او نوجوان طبقے کے لیئے بہترین طلبہ تنظیم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقسیم پیدا کرنا شیطانی عمل ہے جبکہ متحد کرنا خیر و برکت کا کام ہے۔

اور یہ کام اللہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے ہاتھوں پورا کیا اس اتحاد کے بعد اے پی ایم ایس او پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے نوجوانوں کو اپنی صفوں میں شامل کرکے ایم کیو ایم کو نئی لیڈرشپ فراہم کریں۔

اس موقع پر سید امین الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ جون 1978 ء کو اے پی ایم ایس او کا قیام عمل میں آیا۔

1981 ء میں جب اے پی ایم اے او پر جماعت اسلامی کے تھنڈر اسکواڈ دہشتگردوں کی جانب سے حملے کیئے اور تمام جامعات سے بیدخل کیا گیا جس کے بعد اے پی ایم ایس او علاقوں میں گئی اور اپنی تنظیمی سرگرمیاں شروع کیں۔

پھر 1984 ء میں سولہ سترہ نوجوانوں نے مشاورت کرکے ایک نام فائنل کیا اور ایم کیو ایم وجود میں آئی۔

یہ سوچ اور نظریہ ایک نوجوان عظیم احمد طارق نے دیا ان کی سوچ اور نظریہ آج بھی اے پی ایم ایس او اور ایم کیو ایم پاکستان کی صورت میں زندہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چلانے والی طاقتوں نے یہ مان لیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک حقیقت ہے جسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

تمام اداروں سے لے کر علاقائی سطح کے انتخابات ایم کیو ایم پاکستان نے جیتے جس کا مقصد آپ کے لیڈ کرنے کا وقت آگیا ہے گیارہ جون2023 ء اے پی ایم ایس او کا یوم تاسیس ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان کا مستقبل طے کرے گا۔

اجلاس میں مزید گفتگو کرتے ہوئے محمد ابو بکر کا کہنا تھا کہ تمام تر نامصائب حالات کے باوجود اے پی ایم ایس او ثابت قدم رہی اور اپنے پورے جوش و جذبے کے ساتھ ایم کیو ایم کا بازو بنی ہوئی ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں ایم کیو ایم پاکستان نے طلبہ سیاست پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائی کیوں کہ اس ملک کے وڈیرے جاگیردار غریب و متوسط طبقے کے نوجوانوں کو ایوانوں میں نہیں دیکھ سکتے گیارہ جون2023 ء کو آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ تحریک کی ماں اے پی ایم ایس او کسی سے کم نہیں ہے۔

اجلاس میں انچارج اے پی ایم ایس او و مرکزی کمیٹی اور سیکٹر یونٹس کے ذمہ داران نے بڑی تعداد میں شرکت کے کی۔