عافیہ سے سینیٹر مشتاق کی ملاقات: ’وہ بار بار چیخ رہی تھی مجھے جہنم سے نکالو‘

جماعت اسلامی کے سینیٹر کی پہلی جبکہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور وکیل کلائیو اسمتھ کی عافیہ صدیقی سے دوسری تین گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے ملاقات کے حوالے سے دل جھنجوڑ دینے والی کہانی بتائی اور بتایا کہ عافیہ صدیقی آف وائٹ اسکارف، خاکی کپڑوں اور سفید جاگرز میں ملبوس تھی۔

چھوٹے سے کمرے کا حصہ بنا کر شیشہ لگا کر ٹیلی فون پر تین گھنٹے کی ملاقات ہوئی، جس کے دوران درمیان میں ایک موٹا شیشہ حائل تھا تاہم دونوں اطراف سے ٹیلی فون پر بات کی گئی جو مکمل ریکارڈ ہورہی تھی۔

سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ عافیہ صحت کے اعتبار سے بہت کمزور تھی جبکہ گفتگو کے دوران بار بار اُن کی آنکھوں میں آنسو چھلک رہے تھے اور وہ جیل کی اذیت سے دکھی و خوفزدہ تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ’عافیہ کے سامنے کے اوپر کے چار دانٹ ٹوٹے ہوئے تھے جبکہ سر پر چوٹ کی وجہ سے انہیں سماعت میں مشکل آرہی تھی اور وہ بار بار کہہ رہی تھی کہ مجھے اس جہنم سے نکالو، ملاقات کے اختتام پر عافیہ کو زنجیروں میں لے جایا گیا۔

ڈاکٹر عافیہ سے بہن فوزیہ صدیقی کی 20 سال بعد ملاقات کا دل چیر دینے والا احوال

سینیٹر مشتاق نے بتایا کہ عافیہ کا دھیان بدلنے کے لیے انہیں ادب،  غالب، اقبال، حفیظ جالندھری کی شاعری کی کتابیں دیں، گفتگو میں عافیہ نے غیر معمولی قادر الکلامی ، فلسے اور علمی گفتگو کی مگر اچانک بچے، امی اور جیل کی اذیت کا خیال آیا تو عافیہ نے کہا کہ مجھے اس جہنم سے نکالو۔

سینیٹر مشتاق نے کہا کہ حکمرانوں،مظلوم ڈاکٹر عافیہ کورہا کراؤ، ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کی چابی واشنگٹن نہیں اسلام آبادمیں پڑی ہے۔