جامعہ کراچی کا طالب علم رینجرز کی کوشش سے بازیاب، پیر کو یوم سیاہ کا اعلان

کراچی یونیورسٹی شعبہ اردو کا طالب علم رینجرز اور انتظامیہ کی کاوشوں سے بازیاب ہوگیا جبکہ واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

کراچی یونیورسٹی میں سادہ لباس مسلح افراد نے جمعے کے روز نماز سے پہلے شعبہ اردو کے طالب علم کو زبردستی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، جس کا الزام اسلامی جمیعت طلبہ نے رینجرز پر عائد کیا تھا۔

اسلامی جمیعت طلبا جامعہ کراچی کے ترجمان نے کہا تھا کہ کراچی یونیورسٹی کی حدود سے ان کے متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق کارکنان کو صرف اس بات پر اٹھایا گیا کہ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے افسر کے بچے سے سڑک کے درمیان میں کھڑی گاڑی ہٹانے کو کہا کیونکہ اس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

کراچی یونیورسٹی میں اسلامی جمیعت طلبا کے عہدیدار نے دعویٰ کیا تھا کہ سادہ لباس اہلکاروں نے اپنا تعلق رینجرز سے ظاہر کیا تھا۔

دوسری جانب کارکنان کی گرفتاریوں پر جمیعت اور طلبہ الائنس کے کارکنان نے سلور جوبلی گیٹ کے سامنے دھرنا دے کر یونیورسٹی روڈ کو بند کیا، بعد ازاں مذاکرات اور طالب علم کی بازیابی کے بعد مظاہرین پُرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

حکام کے مطابق بازیاب ہونے والے کارکن کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے تاہم رینجرز اور انتظامیہ کی کاوشوں کی بدولت اُس کی بازیابی اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی۔

جامعہ میں پیش آنے والے واقعے پر طالب علموں اور طلبہ تنظیموں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے بعد ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں تمام ہی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور لائحہ عمل تیار کیا۔

اسلامی جمیعت طلبہ نے بروقت اقدامات پر رینجرز، سیکیورٹی اداروں اور جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ گرفتار ملزمان جو نام استعمال کر کے گھناؤنا کام کررہے ہیں انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔

طلبہ الائنس نے واقعے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے پیر کو جامعہ میں بھرپور طریقے سے یوم سیاہ منانے اور امن واک کے انعقاد کا اعلان کیا ہے اور تمام طالب علموں سے اپیل کی کہ وہ شرکت کو یقینی بنا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: