بلوچستان کے علاقے تربت میں بالاچ نامی نوجوان کے قتل اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے شروع ہونے والا احتجاجی مارچ بلوچستان کے بعد پنجاب کے مختلف علاقوں ہوتا ہوا اسلام آباد پہنچ گیا۔
اسلام آباد پہنچتے ہی دھرنے کی قیادت کرنے والی خاتون رہنما ماہ رنگ بلوچ نے اقوام متحدہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا اور انسانی حقوق پر رپورٹ پیش کرنے کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ بلوچستان سے شروع ہونے والی تحریک کے شرکا کا کہنا تھا کہ وہ حکومت پاکستان سے اپنے مطالبات منوانے کیلیے لانگ مارچ کررہے ہیں تاہم اب اسلام آباد پہنچنے کے بعد اس مارچ کا کاز اور مقصد تبدیل ہوگیا ہے۔
Request the urgent attention
Our Long March has reached Islamabad. The administration has stopped our march, & threatening us. You can help us by highlighting our problem by reporting it to your country’s HR groups, journalists & parliamentarians.#MarchAgainstBalochGenocide pic.twitter.com/KwVuHipyGE
— Mahrang Baloch (@MahrangBaloch_) December 20, 2023
معروف صحافی غریدہ فاروقی نے اس حوالے سے ایک تفصیلی ٹویٹ لکھا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ جب بھی پاکستان مستحکم ہونے کی جانب گامزن ہوتا ہے تو اس طرح کی تحریک شروع کر کے سازش کی جاتی ہے۔
مارچ کے شرکا کو اسلام آباد کی انتظامیہ نے پریس کلب جانے سے روک دیا جبکہ موقع پر بھاری پولیس کی نفری بھی تعینات کردی، پولیس کی جانب سے روکے جانے کے بعد شرکا نے چونگی نمبر 26 کے قریب شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔
یہ مارچ تربت میں مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے چھ دسمبر کو تربت سے روانہ ہوا تھا۔ لانگ مارچ کے شرکا خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے بدھ کی شام اسلام آباد پہنچے تھے ۔
لانگ مارچ کی قیادت کرنے والی خاتون ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’راستے میں ہم پر مقدمات بنائے گئے اور متعدد مقامات پر روکا بھی گیا مگر ہم پُرامن رہے اور یہاں تک پہنچ گئے اب ہمیں اسلام آباد پریس کلب جانے کی اجازت نہیں دی جارہی جبکہ نیشنل پریس کلب کو سیل بھی کردیا گیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں راستے میں روکا گیا، گرفتاریاں ہوئیں اور مقدمات درج ہوئے مگر ہماری تحریک نہیں رکی اور نہ ہم رکیں گے، ہمارے سارے ساتھی، صحافی، انسانی حقوق کے نمائندے، سیاسی جماعتیں نیشنل پریس کلب میں ہمارے منتظر تھیں مگر ہمیں یہاں روک دیا گیا‘۔
Again police has stopped Long March !!!@SammiBaluch Briefing about the current situation at Islamabad.
Peaceful march, protest is the right of every citizen. Stopping peaceful protests is illegal, unconstitutional#MarchAgainstBalochGenocide#EndEnforcedDisappearances pic.twitter.com/dzETBulYpz— Inam Azal Afridi (@Azalafridi10) December 20, 2023
ماہ رنگ نے کہا کہ ’ان ساری چیزوں سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آباد قوموں کی آواز کتنے معنی رکھتی ہے، ہم بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نوٹس لیں‘۔
’آپ چھوٹی چھوٹی باتوں پر نوٹس لیتے ہیں، آپ تو بلوچستان نہیں آئے مگر بلوچستان سے ایک تحریک اسلام آباد آئی ہوئی ہے جسے احتجاج کرنے اور پریس کلب جانے سے روکا جارہا ہے‘۔
ماہ رنگ نے کہا کہ اب ہم اپنے مطالبات کو مزید سخت کررہے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی متحرک کمیٹی کی صدارت میں فیکٹ فائںڈنگ کمیٹی بنائی جائے، جو لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے کام کرے‘۔
بلوچ مسنگ پرسنز کا معاملہ حساس اور اھم ہے۔ اس معاملے کو نہ تو سیاست چمکانے، نہ ریٹنگز بڑھانے کے لئے استعمال ہونا چاہئیے۔ اس معاملے پر خالصتا حقائق کے ساتھ بات ہونی چاہئیے۔ اس سلسلے میں مسنگ پرسنز کیلئے تشکیل شدہ کمیشن 01 مارچ 2011 سے اپنا کام کر رہا ہے۔ کمیشن کے اعدادوشمار کے…
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) December 20, 2023
اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 26 نمبر چونگی سے موٹر وے آمدورفت متبادل راستے سے کھول دی گئی ہے۔
بیان کےمطابق ’مسافروں سے گذارش ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اسلام آباد پولیس سے تعاون کریں۔‘
شرکا کے مطالبات کیا ہیں؟
تربت سے لانگ مارچ شروع کرنے والے شرکا کے مطالبات یہ ہے کہ بلوچستان سے مبینہ طور پر جبری گمشدہ افراد کو فوری بازیاب کرایا جائے، مارچ کے دوران جن پر مقدمات درج ہوئے انہیں ختم کیا جائے، بلوچستان میں جعلی مقابلوں اور نجی ملائیشیا کے ذریعے چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ کو ختم کیا جائے۔