کراچی : سیاست کے بازیگر مولانا فضل الرحمان اور آصف علی ذرداری کے درمیان 50 منٹ کی ملاقات میں ہونے والے گلے شکوے سامنے آگئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کی خوشدامن کے انتقال پرتعزیت کے لیے سابق صدرآصف علی زرداری نے جے یوآئی کے سربراہ کے گھراظہارتعزیت کے لیے پہنچے لیکن دونوں رہنماؤں کے مابین ملکی سیاسی صورتحال پرگفتگو ہوئی۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف بعض بیانات کے بعد پیپلزپارٹی اورجے یوآئی کے مابین تعلقات سرد مہری کا شکارہوگئے تھے۔
معتمد ترین ذرائع کے مطابق پیرکی شب ہونے والی ملاقات میں آصف زرداری نے فضل الرحمن کے سامنے سندھ کا معاملہ اٹھایا ۔
جے یو آئی کے نئے اتحادیوں کی متعلق بات کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے شکوہ کیا کہ مولانا صاحب آپ ہمیں چھوڑ کر نئے دوست تلاش کر رہے ہیں۔جس پر مولانا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آپ نے بھی تو حکومت ختم ہوتے ہی ہم سے آنکھیں پھیرلیں۔
ملاقات میں موجود ایک شخصیت کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمن سے معانقہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا صاحب ہم تو یاروں کے یار ہیں آپ کو ساتھ رکھیں گے۔جس پرمولانافضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن ہرپارٹی جیتنے کے لئے لڑتی ہے ہم بھی ہرکارڈ آزمائیں گے سندھ میں اتحادیوں کے ساتھ انتخابی معرکہ میں اتریں گے۔ مولانا نے سابق صدر سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے دوران جے یو آئی کو نظر انداز کرنے کا شکوہ کیا اورکہاکہ سندھ حکومت نے ان کی جماعت سے وابستہ لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے انتخابات کی تاریخ پربھی مشاورت کی سابق صدر نے جنوری میں انتحابات نہ کروانے کے مولانا کے موقف پر تحفظات ظاہر کئے جس پرمولاناکا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ اور قبائلی علاقوں میں جنوری میں سخت سردی ہو گی اس لئے ووٹر نہیں نکلے گا، جہاں الیکشن 90 دن سے آگے جا سکتے ہیں تو ایک ماہ اور آگے جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔