میئر کا الیکشن کیسے ہوگا؟ سندھ حکومت نے فیصلہ کرلیا

 سندھ حکومت نے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کا طریقہ کار طے کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فیصلے سے آگاہ کردیا، میئر کیلیے الیکشن پندرہ جون کو سندھ کے تمام اضلاع میں ہوگا۔

بلدیاتی امیدواروں کے انتخابات اور حلف برداری کے بعد اب میئر اور ڈپٹی میئر کے چناؤ کی تیاری جاری ہے، جس کے لیے جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی میں میئرکراچی کے لیے سخت مقابلے کی توقع ہے، ایک طرف تو پیپلزپارٹی سادہ اکثریت کی بات کررہی ہے تو دوسری طرف پی ٹی آئی نے حافظ نعیم کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے اسمبلی سے جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور کی ایک قانون سازی کو منظور کیا جس کے تحت نومنتخب شخص بھی میئر کے عہدے پر نامزد ہوسکتا ہے۔ اسی روشنی میں پیپلزپارٹی نے کراچی کی میئرشپ کے لیے مرتضیٰ وہاب کا نام فائنل کیا تاہم پارٹی قیادت اور مقامی رہنماؤں کے درمیان اس حوالے سے تحفظات ہیں کیونکہ کراچی کے صدر نجمی عالم کو میئر کی کرسی پر دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ اعلیٰ قیادت، چیئرمین بلاول بھٹو، فریال تالپور اور وزیراعلیٰ مرتضیٰ وہاب کے نام کی منظوری دے چکے ہیں۔

دوسری طرف جماعت اسلامی کی طرف سے میئر کے لیے حافظ نعیم کا انتخاب کیا گیا ہے اور پی ٹی آئی نے بھی اُنی کے نام کی وجہ سے میئر کی حمایت کا اعلان کیا ہے، اس ضمن میں ایک روز قبل جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور کراچی کے امیر حافظ نعیم نے زمان پارک میں عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

پیپلز پارٹی جتنی کوشش کرلے میئر کراچی جماعت اسلامی کا ہی ہو گا: حافظ نعیم

الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ حکومت سے میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن کے طریقے کار کے حوالے سے دریافت کیا گیا تھا جس پر اب پیپلزپارٹی کی حکومت نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کو دیے گئے اپنے جواب میں پیپلزپارٹی نے بتایا کہ میئر کا الیکشن خفیہ رائے شماری کے بجائے شو آف پینڈ سے ہوگا۔ واضح ہے کہ بلدیاتی ایکٹ میں شو آف ہینڈ اور خفیہ رائے شماری دونوں قوانین موجود ہیں۔

اس ضمن میں جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اپنا میئر لانے کے لیے ایسی قانون سازی یا طریقہ کار استعمال کررہی ہے، اس سے قبل منتخب نمائندوں کو خریدنے کی بھی کوشش کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوراوں کو گرفتار بھی کروایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے پاس سادہ اکثریت نہیں ہے، جماعت اور پی ٹی آئی کے اتحاد کے بعد ہمارے پاس مطلوبہ ووٹ سے زیادہ اکثریت ہے اور انشاء اللہ اسی بنیاد پر حافظ نعیم الرحمان ہی کراچی کے میئر منتخب ہوں گے۔

میئر کراچی کا ہو یا لاڑکانہ کا، بااختیار ہونا چاہیئے، فیصل سبزواری

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیربلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ میئر کراچی کا انتخابات کا عمل شفاف بنانا چاہتے ہیں، ویسے تو پی پی واضح اکثریت حاصل کرنے والی جماعت ہے اور میئر کراچی بھی ہمارا حق ہے تاہم اگر حافظ نعیم منتخب ہوتے ہیں تو انہیں نہ صرف مبارک باد دوں گا بلکہ ہار بھی پہناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح عہدہ نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہے، اس لیے اپوزیشن کو دعوت دی ہے کہ مل کر شہر کے مسائل کے حل کیلیے کام کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی سے ہر کوئی لاتعلقی اختیار کررہا ہے اگر کوئی منتخب نمائندہ عین وقت پر پارٹی چھوڑ دیتا ہے تو اس میں پیپلزپارٹی کا کوئی قصور نہیں ہوگا۔ ناصر حسین شاہ نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات کی سختی سے تردید بھی کی۔

اُدھر پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین عمران خان کی حمایت کے بعد پی ٹی آئی کے تمام کارکنان غیر مشروط طور پر میئر کراچی کے لیے حافظ نعیم کو ہی ووٹ دیں گے، اگر منتخب نمائندوں کو گرفتار کیا گیا تو پھر قانونی راستہ اپنائیں گے۔

مرتضیٰ وہاب یا نجمی عالم، پیپلزپارٹی قائدین میں‌ میئرکراچی کے لیے ٹھن گئی

جماعت اسلامی کے ترجمان نے کہا کہ حافظ نعیم نے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہوئی ہے، امید ہے کہ اُس درخواست پر جج صاحب جلدی ایکشن لے کر مناسب ہدایات جاری کریں گے۔

میئر کا الیکشن کب ہوگا؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری انتخابی شیڈول کے مطابق کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ ، سکھر، میرپورخاص اور بے نظیر آباد میں میئر کے انتخابات 15 جون کو ہوں گے، کاغذات نامزدگی 9 سے 10 جون تک جمع کرائے جاسکیں گے جبکہ منتخب میئر 19 جون کو حلف اٹھائیں گے۔

اسی طرح سندھ کے 22اضلاع میں ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین، وائس چیئرمین کا انتخاب بھی 15جون کو ہوگا اور وہاں بھی 19 جون کو ہی حلف اٹھایا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق میئر، ڈپٹی میئر،چیئرمین ، وائس چیئرمین کے الیکشن تک ترقیاتی منصوبوں کے اعلان اور افسران کے تقرر و تبادلوں پر پابندی ہوگی، جبکہ الیکشن کے روز پولنگ صبح 8سے شام 5بجے تک جاری رہے گی۔

میئر کے لیے پارٹی پوزیشن

کراچی کے علاوہ حیدرآباد سمیت دیگر اضلاع میں پیپلزپارٹی مضبوط پوزیشن میں ہے اور کوئی اضلاع میں تو میئر بلامقابلہ منتخب بھی ہونے کا امکان ہے تاہم کراچی میں جماعت اسلامی سے سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: