’ڈکیتوں نے ایک آواز پر نہ رکنے پر گولی ماری‘ : چھ سالہ بچہ اور نوجوان زخمی

’رات دس بجے کے وقت میں گھر کے قریب سے خریداری کیلیے نکلا تو میرے ساتھ بہن، تین سال کی بھانجی اور بھانجا تھے، ڈکیتوں نے سامان چھینے کے بعد یہ کہتے ہوئے گولی ماری کہ میں اُن کی ایک آواز پر رُک نہیں سکا تھا‘۔ یہ الفاظ چوبیس فروری کی شام صفورا چورنگی کے قریب ڈکیتوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے نوجوان کے تھے۔

کراچی میں ڈکیتوں کی دیدہ دلیری کے ساتھ لوٹ مار کی وارداتیں جاری ہیں اور وہ کسی بھی شخص کو دھڑلے سے کہیں بھی روک کر لوٹ لیتے ہیں۔ ڈکیتوں کی دیدہ دلیری یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ وہ خواتین اور بزرگوں کو بھی نہیں بخشتے اور اُن سے مال لوٹ لیتے ہیں بلکہ اب تو معاملہ یہ ہے کہ وہ بغیر مزاحمت قیمتی سامان چھیننے کے بعد گولی چلا دیتے ہیں۔

جبکہ کسی بھی تھانے کی پولیس اس کی مکمل روک تھام کے حوالے سے اقدامات میں ناکام نظر آرہی ہے، جس کی بہت ساری وجوہات بتائی جاتی ہیں جن میں نفری اور وسائل کی کمی بنیادی جز ہیں۔

کراچی کا ضلع شرقی اور کورنگی ملیر ویسے بھی اسٹریٹ کرائم کی جنت سمجھا جاتا ہے جہاں رواں سال میں اب تک پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت 15 افراد قتل جبکہ مزاحمت پر متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ چوبیس فروری کی شام سعدی ٹاؤن سے صفورا چورنگی جانے والی سڑک پر پیش آیا۔ جہاں ون ٹو فائیو پر سوار ڈکیتوں نے موٹرسائیکل پر اپنی بہن اور کمسن بھانجا اور بھانجی کے ساتھ جانے والے نوجوان کو لوٹنے کے بعد گولی مار دی جبکہ اُس نے مزاحمت تک نہیں کی تھی۔

عید کے دنوں‌ میں‌ کراچی اسٹریٹ کرائم سے پاک کیوں‌ رہتا ہے؟‌ وجہ سامنے آگئی

ڈکیتوں کی پستول سے نکلنے والی گولی چھ سالہ بچے کی ران کو چیرتی ہوئی باہر نکلی اور پھر نوجوان کے کولہے میں لگی، خوش قسمتی سے دونوں کی ہڈی محفوظ رہی جبکہ موٹرسائیکل پر سوار بچی اور اسکی ماں محفوظ رہے۔

فائرنگ میں زخمی ہونے والا نوجوان موقع پر پڑا ہوا تھا جسے سڑک پر سے گاڑی میں گزرنے والے شہری نے دیکھا اور اُسے میمن اسپتال منتقل کیا جہاں سے پھر دونوں زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال لایا گیا۔

زخمی ہونے والے شہری نے بتایا کہ ’میرے بہن، بھانجی اور بھانجا تھے اس لیے ڈاکوؤں کے آنے پر موبائل، نقد سمیت سارا سامان وقت ضایع کیے بغیر اُن کے حوالے کیا، جس پر ڈکیت نے غصے سے بولا کہ جب تجھے آواز دی تو رکا کیوں نہیں‘۔

’یہ کہتے ہی ڈکیت نے پستول میری طرف کیا اور ایک فائر کر کے اپنی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگیا‘۔ زخمی کے قریبی عزیز نے واقعے کی تفصیلات سے کچھ اس طرح آگاہ کیا۔

کراچی : 24 گھنٹوں میں136اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں

زخمی نے بتایا کہ ’ ڈکیت بہن سے پرس لے گئے جس میں بیس ہزار روپے نقد، شناختی کارڈ، بینک کارڈ تھا جبکہ موبائل بھی لے گئے، میرا موبائل گھر پر ہی تھا کیونکہ چند روز پہلے اسٹریٹ کرائم کا شکار ہونے کی وجہ سے میں نے احتیاط شروع کردی تھی‘۔

یہ واقعہ سچل تھانے کی حدود میں پیش آیا، جس پر متعلقہ تھانے کے اہلکار سے معلوم کیا تو اس دوران اُس نے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ ’رات نو بجے سے گیارہ بجے کے درمیان سعدی ٹاون سے صفورہ جانے والی اس سڑک پر ایک موٹرسائیکل ون ٹو فائیو پر تین لڑکے گھومتے اور لوٹ مار کرتے ہیں‘۔

مکینوں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پولیس اقدامات کے بجائے احتیاط کا مشورہ دیتی ہے اور تجویز دیتی ہے کہ اس ٹائمنگ میں سڑک استعمال نہ کریں جبکہ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سڑک پر اسٹریٹ لائٹس سرے سے موجود ہی نہیں ہیں اور ڈاکو اندھیرے کا فائدہ اٹھاکر دھڑلے کیساتھ وارداتیں کرتے ہیں‘۔

کراچی میں ہرگھنٹے اسٹریٹ کرائمز کی 6وارادتیں رپورٹ

دوسری جانب ایس ایس پی ایسٹ سے اس معاملے پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تو اُن کی جانب سے کوئی جواب نہیں آسکا اور نہ ہی متعلقہ تھانے کے کسی ذمہ دار نے اس بات کی البتہ یہ ضرور بتایا کہ متاثرہ فیملی کی جانب سے کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔

(نوٹ) : ڈکیتوں کے تعلقات اور دیگر وجوہات کی بناد پر زخمی کا نام اور تصویر کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: