عورتوں سے خوفزدہ شخص 55 سال سے گھر سے باہر نہیں نکلا

71 سالہ افریقی شخص 55 سال سے اپنے گھر میں مقید ہوکر تنہائی کی زندگی گزار رہا ہے، کیونکہ اسے عورتوں سے خوف آتا ہے !

کیلی ٹیکس کو بچپن ہی سے صنف مخالف سے خوف محسوس ہوتا تھا، لڑکیوں سے بات کرنا تو درکنار ان کے قریب آجانے پر بھی وہ ڈر جاتا تھا۔

جب وہ 16 برس کا ہوا تو اس نے اپنے مکان کے گرد15 فٹ اونچی لکڑی کی باڑھ کھڑی کرلی اور اس وقت سے آج تک وہ اپنے گھر کی حدود سے باہر نہیں نکلا۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ قرب و جوار کے گھروں میں رہنےو الی خواتین نے کیلی ٹیکس کو اس کے حال پر نہیں چھوڑا بلکہ وہ اس کا خیال رکھتی ہیں، اور اس کے لیے باقاعدگی سے خوراک اور کپڑے اور ضرورت کی دیگر چیزیں احاطے کے اندر اچھال دیتی ہیں۔

کیلی ٹیکس کبھی ان عورتوں کے لیے دروازہ نہیں کھولتا البتہ ان کی فراہم کردہ چیزوں سے اسے خوف محسوس نہیں ہوتا اور وہ انہیں استعمال کرلیتا ہے۔

کیلی ٹیکس کے پڑوس میں رہنے والی ایک خاتون نے مقامی روزنامے کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیلی اگرچہ عورتوں سے خوف محسوس کرتا ہے مگر اس کی ضروریات کا خیال بھی ہم عورتیں ہی رکھتی ہیں۔ مگر وہ نہیں چاہتا کہ ہم اس کے قریب جائیں یا اس سے بات کریں۔ ہم احاطے کے اوپر سے چیزیں اچھال دیتی ہیں جنہیں وہ کمرے میں سے نکل کر اٹھالیتا ہے۔

اگرچہ کیلی ٹیکس نے کبھی کسی ماہر نفسیات سے رجوع نہیں کیا مگر اس کی کیفیت کے پیش نظر ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ وہ گائنو فوبیا کا شکار ہے۔ یہ ایک نادر مرض ہے جس میں مبتلا فرد کو خواتین سے ڈر لگتا ہے۔

71 سالہ کنوارے کیلی ٹیکس کا کہنا ہے کہ میں نہیں چاہتا ہے کہ کوئی عورت میرے قریب بھی پھٹکے کیونکہ ان سے مجھے خوف محسوس ہوتا ہے۔ اسی لیے میں نے اپنے گھر کے گرد باڑھ لگارکھی ہے کہ وہ قریب نہ آنے پائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: